علمائے پاکستان سے سوال (2)
جاوید انور
پاکستان کی آبادی کو کم کرنے (حقیقتاً ختم کرنے) کا گھناؤنا منصوبہ تیزی سے عملی جامہ پہن رہا ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور مغربی طاقتوں کی آشیرباد سے حکومت عنقریب’’پاپولیشن کنٹرول‘‘ کے نام پر آئینی ترمیمی بل لانے والی ہے۔ یہ وہی صہیونی یہودی منصوبہ ہے جو قبل از پیدائش بچوں کے قتل کو خوبصورت پیکیج میں لپٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ نام رکھے گئے ہیں:’’ماں و بچہ کی صحت کی حفاظت‘‘، ’’پیدائش میں فاصلہ‘‘، ’’فیملی پلاننگ‘‘۔ اور حیرت یہ کہ ایک گروہِ علماء اس پر ”اسلامی“ ہونے کی مہرِ تصدیق بھی ثبت کر رہا ہے۔قدیم جاہلیت اور جدید مغربی جاہلیت میں کوئی فرق نہیں رہا۔ فرق صرف طریقۂ قتل کا ہے۔ جیسا کہ شاعرِ انقلاب کلیم عاجز نے کہا تھا:
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
مشرکینِ مکہ اور منافقینِ پاکستان میں اب فرق مٹ چکا ہے۔ قانون کے ذریعے بیڈ روم پر نگرانی، شوہر بیوی کے میل ملاپ پر پابندی، حمل کے ٹھہراؤ پر قدغن، اسقاطِ حمل کے جدید طریقوں کا فروغ۔۔۔ کوئی مسلم معاشرہ اس برائی کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اگر کر لے تو پھر وہ مسلم معاشرہ نہیں رہا۔عجیب اتفاق ہے کہ یہ بل اس وقت لایا جا رہا ہے جب پوری دنیا کی آبادی ریورس گیئر میں جا چکی ہے۔ کورونا اور اس کی ویکسین کے مضر اثرات کے بعد عالمی شرحِ نمو 0.9–1.0% تک گر چکی ہے، جبکہ آبادی کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 2.1% درکار ہے۔ چین 2019 میں 0.35% سے 2024 میں منفی 0.15% پر پہنچ گیا۔ بھارت 0.99% سے 0.86%، برطانیہ 0.46% سے 0.41%، برازیل 0.66% سے 0.23%۔ پاکستان خود 2019 میں 2% سے گھسٹ کر 2024 میں 1.5% پر آ پہنچا ہے۔ الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔مگر فلسطین اور افغانستان نے دجالی نظام کو ماننے سے انکار کر دیا۔
فلسطین کی شرحِ نمو 2019 میں 2.21% سے بڑھ کر 2024 میں 2.40% ہو گئی۔ جب کہ اسرائیل ان کی مستقل نسل کشی کر رہی ہے ۔ ثابت ہوا کہ شہید ہونے والی قوم مٹتی نہیں، زندہ جاوید ہو جاتی ہے۔
افغانستان 2.14% سے بڑھ کر 2.80% پر پہنچ گیا۔یعنی آنے والے کل میں اسلامی اماراتِ افغانستان آبادی کی طاقت سے پورے برصغیر پر بغیر لڑے حکومت کرے گی۔ مشینیں اور مصنوعی ذہانت بوڑھوں کی حکومت نہیں کرا سکتیں۔
آبادی اور معیشت دونوں کا قانون ایک ہے: یا تو اوپر جاتی ہے یا نیچے۔ کھڑی نہیں رہ سکتی۔ جن اقوام نے ضبطِ ولادت کا راستہ اپنایا، وہ تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو گئیں۔ اس موضوع پر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی شاہکار کتاب ’’ضبطِ ولادت‘‘ آج بھی جامع اور تازہ ہے۔ ہر عالمِ دین اور ہر باشعور شخص اسے ضرور پڑھے۔انسان اشرف المخلوقات ہے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، خواہ وہ رحمِ مادر میں ہو یا باہر۔ اللہ نے ہر اس بچے کی تخلیق کر دی ہے جو قیامت تک ماں کے پیٹ سے نکلے گا۔ اس نے اسے چھ مراحل سے گزرنا ہے:
’’ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا، پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کو ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا۔‘‘(23:12-14) ’’لوگو، اگر تمہیں زندگی بعدِ موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی‘‘ (22:5)
جدید ایمبریالوجی نے اب جا کر ان مراحل کو تسلیم کیا ہے۔ ٹورونٹو یونیورسٹی کے پروفیسر کیث ایل مور (Keith L. Moore) جیسی عالمگیر شہرت یافتہ شخصیت نے ان آیات کو پڑھ کر کلمہ پڑھ لیا تھا۔اب سن لو وہ آیاتِ عذاب جو اس قوم پر نازل ہوئیں جنہوں نے اپنے بچوں کو قتل کیا:
’’یقیناً خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام ٹھیرا لیا۔ یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے۔‘‘ (الأنعام: 140)’’اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی۔ درحقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے۔‘‘ (الإسراء: 31)’’اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟‘‘ (التکویر: 8-9)
فیملی پلاننگ، ضبطِ ولادت اور اسقاطِ حمل کھلا کفر اور کھلا شرک ہے۔ یہ لوگ اللہ کی ربوبیت اور رزاقیت کا انکار کر کے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، امریکا اور یورپ کو اپنا رب اور رازق مان بیٹھے ہیں۔ اب پاکستان کو ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کہنے کی کوئی شرعی دلیل باقی نہیں رہی۔ علمائے کرام! خود کو اور امت کو دھوکے میں نہ رکھیں۔ اگر کل قانون کی طاقت سے بچوں کی پیدائش پر کسی طرح کی پابندی لگ گئی تو ہجرت اور جہادِ فی سبیل اللہ دونوں واجب ہو جائیں گے، اور دنیا بھر کے اہلِ حق اس کی شہادت دیں گے۔
(اگلے کالم میں: لبرل ڈان میڈیا، عالمی ایجنسیوں، این جی اوز اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کی مشترکہ سرپرستی میں منعقد ہونے والا ”پاکستان پاپولیشن سمٹ 2025“ (1-2 دسمبر 2025، اسلام آباد) کی مکمل تفصیلات)
تبصرے 0
تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...
اپنا تبصرہ لکھیں