غامدی صاحب نے شریعت کو قانون کی اصطلاح سے بدل دیا, شریعت مقدس و مطلق ہوتی ہے اور قانون غیر مقدس و متغیر

پروفیسر سید خالد جامعی

پروفیسر سید خالد جامعی

ماں باپ کی خدمت، ان سے محبت ، اولاد کو پالنا ان سے محبت رکھنا، بیٹیوں کو سینے سے لگانا اور ان کے لیے سب کچھ قربان کردینا یہ روایتی، الہامی، مذہبی، مقدس تہذیبوں کا رویہ تھا جو ترقی کے عقیدے کو نہیں مانتے تھے اور اپنی تقدیر پر ،کم آمدنی پر، رزق کفاف پر بلکہ غربت پربھی راضی رہتے تھے ۔ انتھونی گڈنز کی کتاب Sociology اور نہٹنگٹن کی کتاب Culture matters میں یہی بتایا گیا ہے کہ محبت ، خدمت اور بڑے خاندان کے عقیدے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ___ ماں باپ کی خدمت ،ان سے محبتیہ ریاست کا قانون کا عدالت کا دائرہ ہی نہیں ہے یہ صرف اور صرف ما بعد الطبیعیات کا ، تہذیب کا، ، مذہب کا، وحی الٰہی کا دائرہ ہے جو انسان کا ایسا اخلاقی روحانی نورانی ڈھانچہ تعمیر کرتا ہے جس میں ماں باپ کی خدمت زحمت مشقت ا ذیت نہیں عبادت بن جاتی ہے قانون یہ کا م نہیں کرسکتا وہ سزا دے سکتا ہے۔جیل بھیج سکتا ہے جرمانے عائد کرسکتا ہے مگر ماں باپ کی محبت دلوں میں پیدا نہیں کرسکتا ۔ محبت کبھی قانون سے نہیں پیدا ہوتی جو باپ اپنے بیٹے کو جیل بھیج دے تو اس کی بہو اور پوتے اس بوڑھے کی خدمت کریں گے یا اسے جوتے ماریں گے قانونی اسلام کا یہی مسئلہ ہے۔
غامدی صاحب نے تاریخ اسلامی میں پہلی مرتبہ اسلام کی شریعت روحانیت کو قانون کی اصطلاح سے بدل دیا ہے۔حالانکہ قانون کی اصطلاح شریعت کا متبادل نہیں قانون تو متغیر ہے شریعت ، اس کی روح، اس کے احکام اور ان احکام کا طریقۂ کار غیر متغیر ہے وہ مطلق ہے۔غامدی صاحب نے الکتاب کا ترجمہ قانون کیا ہے جو بالکل غلط ہے ۔(غامدی ،میزان ۲۰۱۵ ص ۷۸) حکمت کا ترجمہ انہوں نے حکمت ہی کیا ہے کیونکہ اصطلاح کا ترجمہ نہیں کیا جا سکتا مگر الکتاب ، شریعت کا غلط ترجمہ انھوں نے کردیا۔
الکتاب شریعت لے کر آتی ہے ،غامدی صاحب نے شریعت کی اصطلاح کو قانون سے بدل دیا (غامدی،میزان ۲۰۱۵، ص ۷۸،۴۸۳)۔غلط ترجمہ کرنے کے بعد اسی میزان میں لکھتے ہیں ۔شریعت الگ ہے ،قانون اتمام حجت الگ ہے میزان ۲۰۵۱، ص ۵۷۸،شریعت اور قانون الگ الگ ہیں [میزان ۲۰۱۵ ص ۴۹]
پھر لکھتے ہیں کہ شریعت الکتاب ،القرآن کا وہ حصہ جو منسوخ ہو گیا وہ قانون اتمام حجت ہے میزان ۲۰۱۵،ص۴۹ یعنی قانون، شریعت سے الگ ہے یعنی شریعت کا منسوخ شدہ حصہ قانون کہلاتا ہے اور شریعت کا محفوظ حصہ قانون نہیں کہلا سکتا ۔ان کے تمام اصول Oxymoronہیں۔
غامدی صاحب نے شریعت کو قانون کی سطح تک گرا دیا کیونکہ قانون ایک انسانی سرگرمی ہے لہذا تنقید کے دائرے کا عمل ہےOpen to criticismقانون غیر مقدس [Profane] ہے شریعت مقدس ہے لہٰذاشریعت نہیں بدلتی مگر قانون بدلتا رہتا ہے لہذا دنیا کے ان تمام ملکوں میں جہاں شریعت کو جدید آئینی ریاست میں اسمبلی کے ذریعے بل، ایکٹ، آرڈیننس کے طریقے سے قانون کا حصہ بنا دیا گیا ،شریعت کا تقدس ختم ہو گیا اور شریعت ،آئین،پارلیمنٹ کے ذریعے قانون کے سانچے میں ڈھلنے کے بعد غیر مقدس (Profane)ہو گئی اور تنقید سے ماورا نہیں رہی لہٰذا شریعت کو شریعت کے نفاذ کے نام پر تنقید،تضحیک ،تردید،اعتراض،تمسخر،انکار کے دائرے میں لا کر شریعت کو سیکولرائز کر دیا گیا ۔
(سید خالد جامعی صاحب کے ایک مضمون سے ماخوذ)

تبصرے 0

تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...

تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...

اپنا تبصرہ لکھیں
تمام تبصرے انتظامیہ کی منظوری کے بعد ظاہر ہوں گے۔
براہ کرم اپنا نام درج کریں (کم از کم 3 حروف)
براہ کرم اپنا تبصرہ درج کریں (کم از کم 10 حروف)
زیادہ سے زیادہ 1000 حروف