فیصلہ کا حق
مطالعات -1
محمد طارق غازی
واقعی اللہ کسی قوم کی حالت میں تغیر نہیں کرتا جب تک وہ قوم خود ہی اپنی حالت کو نہیں بدلتی.
القرآن. سورہ الرعد 13 : 11 آیت.
کچھ ڈیڑھ سو برس ہوئے اسی بات کو خواجہ الطاف حسین حالی نے آسان بنا کر اردو کے ایک شعر میں کہہ دیا تھا کہ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
مگر مسئلہ یہ ہوا کہ خواجہ الطاف حسین حالی قوم کی جس حالت میں جس نوعیت کی تبدیلی چاہتے تھے وہ وہی تھی جس میں ہم سب آج بھی اور آج تک خود کو پاتے ہیں. یعنی جو تبدیلی وہ چاہتے تھے وہ تو آگئی تھی . مگر قوم سے ہمارا یہ پرانامطالبہ بدستور باقی ہے . تو پھر لوگ اب کس طرح کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں اور جو تبدیلی حالی کے دور کے بعد آئی اس سے متعینہ یا متوقعہ مقاصد کیوں پورے نہ ہوسکے کہ مطالبہ آج بھی وہی ہے جو سو سال پہلے حالی کا تھا .جی ہاں سوال یہ ہے کہ 1400 سال پہلے کی قرآن کی آیت ہمیں بار بار کیوں یاد دلائی جاتی ہے؟ کیا واقعی ہم لوگ 1400 برس سے جمود کا شکار ہیں؟ جی نہیں ، یہ جمود بہت تازہ کیفیت ہے. مگربظاہر اس جمود کی کوئی وجہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتی. اسی گو مگو کا دوسرا نام جمود ہے. ذرا غور کریں تو قرآن حکیم کا اشارہ یہ ہے کہ دماغ پر جمی ہوئی برف کو یقین کی دھوپ سے پگھلایا جاسکتا ہے. لہٰذا سمجھنے کی بات بس اتنی ہے کہ گمان کے ویرانوں سے یقین کا راستہ تو گزرتا ہے، وہاں یقین کی منزل نہیں ہوتی: وہ یقین جو کسی تبدیلی کی خواہش کی بنیادی ضرورت ہوتا ہے.
ایک بات اور ذہن میں رہے۔ اس آیت سے عموما مثبت مفہوم مراد لیا جاتا ہے، یعنی معاشرہ میں پھیلی ہوئی برائیوں کو ختم کرکے اچھی باتیں اور نیکیاں پھیلائی جائیں تو قوم ترقی کرتی ہے۔ مگر قرآن حکیم دوسری بات کہتا ہے وہ یہ کہ قوم خود عذاب کا فیصلہ کرتی ہے اور اچھی حالت کو فساد، بدعات، خفی شرک، وغیرہ پر اصرار کرنے لگتی ہے تو پھر اللہ کا فیصلہ نافذ ہوتا ہے اور عذاب کو کوئی نہیں ٹال سکتا اوقر قو،م پر عذاب آتا ہے، یعنی عذاب کا انحصار خود قوم کی اپنی بنائی ہوئی بری حالت پر ہوتا ہے.اس کی وضاحت اس آیت کے بعد کے فقرہ سے ہوجاتی ہے: یعنی جب اللہ عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ فیصلہ ٹلتا نہیں. اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا بھر میں آج مسلمانوں کی جو بری گت بن رہی ہے وہ ان کے اپنے بنائےہوئے برے حالات کا خمیازہ ہے.تو اس بری حالت کو اچھی حالت میں نہ حالی کے زمانہ میں بدلا گیا نہ آج کسی کو اس کا فکر ہے، حالانکہ یہ آیت بھی ہم تلاوت کرتے رہتے ہیں اور حالی کا شعر بھی سامنے ہے.
تبصرے 0
تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...
اپنا تبصرہ لکھیں