تبدیلی کے خواب

محمد طارق غازی

 مطالعات-6

محمد طارق غازی

جب معاشرہ میں حد سے زیادہ بگاڑ اور فساد پیدا ہوجائے تو انقلاب لانا لازمی ہوجاتا ہے.

شاہ ولی اللہ دہلوی

حجۃ اللہ البالغہ 1 : 49-50 ، 2 : 170-171

ٹیچنگز آف شاہ ولی اللہ آف دہلی: جی. این. جلبانی، 1979،  لاہور، ص 189

البدور البازغہ 89-90

ٹیچنگز آف شاہ ولی اللہ آف دہلی: جی. این. جلبانی، 1979،  لاہور، ص 164

G N Jalabani. Teachings of Shah Waliyullah of Delhi. 1979. Lahore. 164

 

دشواری یہ ہے کہ انقلاب کی کسی کوشش کے نتیجہ میں جب بحران آتا ہے تو لوگ  اس متوقعہ  یا مجوزہ انقلاب ہی کے دشمن ہوجاتے ہیں . ان مخالفین کی ایک بڑی تعداد کو اس وقت عمرو ابن ہشام، عتبہ ابن ربیعہ، ولید ابن مغیرہ ، امیہ ابن خلف، عقبہ ابن معیط یاد نہیں آتے. اب کوئی یہ کیا بتائے کہ یہ کون لوگ تھے اور انقلاب سے پہلے بحرانی دور میں انہیں اور ان جیسے لوگوں کو یاد رکھنا کیوں ضروری ہے.

                ایک اور بات. جب لوگ اپنی بیٹھکوں اور دیوان خانوں میں بیٹھ کر انقلاب  کو موضوع گفتگو بناتے ہیں تو کم ہوتے ہیں جن کے پیش نظر کامیاب اور ناکام انقلابات کی تاریخ اور اس کا تجزیہ ہو تاہے. اسی لئے ان کی گفتگو  ذہنی تفریح   تو مہیا کردیتی ہے، انقلاب سے فی الجملہ اس کا کوئی  سنجیدہ تعلق نہیں ہوتا.

                انقلاب تین مرحلوں سے گزر کر آتا ہے. پہلا مرحلہ فکر انقلاب کا ہوتا ہے. دوسرا جہد انقلاب کا اور تیسرا تعمیر انقلاب کا. جہد انقلاب کے نتیجہ میں معاشرہ میں بحران پیدا ہوتا ہے اور یہ انقلاب کا سب سے نازک دور ہوتا ہے. شاہ ولی اللہ کے پیش نظر ایک مکمل انقلاب تھا. یقین کے لئے ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ پڑھنی پڑے گی. یہ انقلاب اسی دوسرے مرحلہ میں ناکام ہوگیا تھا. تقریبا تیس سال بعد  دیوبند میں اسے پھر فکر کے مرحلہ میں مرتب کیا گیا، اور دار العلوم دیوبند کے عنوان سےایک بار پھر جد و جہد شروع ہوئی. یہ کوشش دوسری بار بھی اسی دوسرے مرحلہ پر ناکام ہوگئی کیونکہ اس بار کچھ اپنے ہی بظاہر قابل اعتماد لوگوں نے  مخبری کو عزت کی زندگی پر ترجیح دی. تو ولی اللہی انقلاب کو گزشتہ  90 برس سے پھر تازہ مفکروں اور اہل عمل کا انتظار ہے. اسی لئے میرے دوست ابوا لحسنات صاحب اکثر کہتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ پر کام کرنے  کی اشد ضرورت ہے. مگر کہاں؟  بر صغیر کی یونیورسٹیوں میں تو مارکس اورلینن کے انقلابات پڑھائے جاتے ہیں.

                ایک سوال خود سے یہ  کرناہے کہ کیا واقعی ہمارے معاشرہ میں حد سے زیادہ بگاڑ اور فساد پیدا ہوگیا ہے یا شاہ ولی اللہ خواب دیکھ رہے تھے؟

تبصرے 0

تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...

تبصرے لوڈ ہو رہے ہیں...

اپنا تبصرہ لکھیں
تمام تبصرے انتظامیہ کی منظوری کے بعد ظاہر ہوں گے۔
براہ کرم اپنا نام درج کریں (کم از کم 3 حروف)
براہ کرم اپنا تبصرہ درج کریں (کم از کم 10 حروف)
زیادہ سے زیادہ 1000 حروف